کرن رباب نقوی02 اپریل 2017غزل01181
ہجر میں دردناک وحشت تھی ایک اِک پَل مِرا قیامت تھی
رُوح تک آبلے اُتر آئے اُس کے لہجے میں وہ تمازّت تھی
جسم باقی تھا، دِل فگار ہوا جان جاتی تھی، ایسی حالت تھ
مزید »شاہد کمال02 اپریل 2017غزل0705
اے ذوق عرض ہنر حرفِ اعتدلال میں رکھمیں اک جواب ہوں، مجھے کو مرے سوال میں رکھ
نقوش خاک بدن کو تو منتشر کردےمرے وجود کو پھر میرے خط و خال میں رکھ
پھر اُس کے بعد
مزید »شاہد کمال18 مارچ 2017غزل0698
غبار زخم فضا میں اچھال آے ہیں ہوا کے پاوں میں زنجیر ڈال آے ہیں
بڑا غرور تھا دنیا کوخود پہ سو اس کوہم اک فقیر کے کاسہ میں ڈال آے ہیں
سمندروں پہ ابھی تک سکوت طا
مزید »شاہد کمال07 مارچ 2017غزل1677
درختوں کے بدن کا سبز گہنا چھین لیتی ہےہَوائے زرد سب منظر سہانا چھین لیتی ہے
تری بخشش کی اس رُت میں بھی کوئی جبر ہے شاملہنسی پھولوں کی کلیوں سے چہکنا چھین لیتی
مزید »شاہد کمال28 فروری 2017غزل0661
یقیں کہتے ہیں جس کو اُس میں اک امکان رہتا ہےمیں پتھر ہوں تو اس پتھر میں اک انسان رہتا ہے
تمہارے شہر کی بنیاد میں آسیب ہے کوئییہاں جو شخص رہتا ہے بہت حیران رہت
مزید »فاخرہ بتول27 فروری 2017غزل0884
نیند کے شہر کو جاتے ہیں تو تھک جاتے ہیں خواب کا بوجھ اُٹھاتے ہیں تو تھک جاتے ہیں
کس طرح پلکیں اٹھا کر تری جانب دیکھیں؟ ہم تو پلکوں کو گراتے ہیں تو تھک جاتے ہیں
مزید »شاہد کمال22 فروری 2017غزل0751
خوشیاں مت دے مجھ کو، درد و کیف کی دولت دے سائیں مجھ کو میرے دل کے اک، اک زخم کی اُجرت دے سائیں
میری اَنا کی شہ رگ پر خود میری اَنا کا خنجر ہےمیرے لہو کے ہر قطر
مزید »فاخرہ بتول21 فروری 2017غزل0843
نظر کو چار کرنا آ گیا ہے ترا دیدار کرنا آ گیا ہے
فقط اصرار کی تھوڑی کمی ہے تجھے تکرار کرنا آ گیا ہے
گلے ملتا ہے سب سےمسکرا کے عدو کو وار کرنا آ گیا ہے
یہ شکو
مزید »شاہد کمال14 فروری 2017غزل0922
طشت از بام کردیئے جائیں اور بدنام کردیئے جائیں
سچ بھی اپنا وجود کھو بیٹھےاتنے اِبہام کردیئے جائیں
اِس یقیں سے تو اب یہ بہتر ہےگردِ اَوہام کردیئے جائیں
اب متا
مزید »شاہد کمال08 فروری 2017غزل0802
پھر کوئی دست خوش آزار مجھے کھینچتا ہےجذبہ عشق سرِ دار مجھے کھینچتا ہے
میں محبت کے مضافات کا باشندہ ہوں کیوں ترا شہرِ پُر اسرار مجھے کھینچتا ہے
یہ بھی حیرت ہے
مزید »