ایک بات جان لینی چاہیے کہ اس وقت دنیا میں حُسین ہیں نہ ہی یزید باقی ہے۔ ہاں حسینی کردار اور یزیدی کردار موجود ہیں اور تاقیامت موجود رہیں گے۔ حُسینیت حق پر قائم رہنے، ظلم اور ظالم کے خلاف ڈٹنے کا نام ہے، جبکہ یزیدیت ظلم و جبر کا استعارہ ہے۔ پاکستان میں مذہبی دہشت گردوں کے حامی ایک صحافی نے شام میں داعش کے علاقے میں کیمیائی گیس کے حملے کو بنیاد بنا کے بشار کو یزید اور داعش کو حُسینی قرار دینے کی جسارت کی ہے۔ ایک تو یہ بات جان لینی چاہیے کہ شامی اور روسی افواج کے پاس میزائل ہیں، اسلحہ موجود ہے، ایسے میں وہ کیمیائی گیس سے کیونکر حملہ کریں گے، یہ کیمیائی حملہ خود دہشت گرد گروہوں کی سازش ہے۔ امریکہ نے عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کا جھوٹا پروپیگنڈا کر کے قبضہ جما لیا، آج پوری دنیا آگاہ ہے کہ یہ الزام جھوٹا تھا، امریکہ صدام کو سبق سکھانا چاہتا تھا۔ یہی کام آج داعش اور اُس کے حواری کر رہے ہیں، اب جھوٹے پروپیگنڈے میں بعض صحافی طبقوں کا کہنا ہے کہ تُرک دہشت گرد پیش پیش ہیں، سلامتی کونسل کو بھی محض کیمیائی حملے کا دُکھ ہے، اِس کے علاوہ جس طریقے سے انسان کُشی کی جائے اُنھیں اعتراض نہیں۔
پاکستان میں جماعت اسلامی، اس کے وابستگان اور ہم درد، داعش، کالعدم تحریک طالبان، القاعدہ، لشکر جھنگوی اور اِن جیسی ننگِ انسانیت دہشت گرد جماعتوں اور جتھوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انسانیت کے دشمن اِن دہشت گرد گروہوں نے بے گناہ انسانوں کو زندہ جلایا، لاشوں کا مثلہ کیا، لوگوں کو پانی میں ڈبو کر، کرنٹ لگا کر، خود کش دھماکے کر کے مارا، ظلم کی انتہاء کردی، یہ یزید سے بھی بڑھ کر ظالم نکلے۔ یہی ظُلم ہی یزیدیت ہے۔ وطن عزیز پاکستان میں بے شمار خود کُش دھماکے ہوئے ہیں، جن میں ہزاروں بے گناہ انسان شہید ہوئے، آج تک جماعت اسلامی اور اِن کے ہم نواؤں نے کھلے عام مذمت نہیں کی، ایک لاکھ کے لگ بھگ بے گناہوں کی شہادتوں کا اِن ظالموں پر کبھی اثر نہیں ہوا، اب محض دس انسانوں کے مرنے پر یہ واویلا کیے ہیں۔ دہشت گردوں کو مارا ہی جاتا ہے، اُنھیں پھول تو پیش نہیں کیے جا سکتے۔ دہشت گردوں کے حامیوں کی منافقت دیکھیے کہ چند دن پہلے ہی جمعہ کے دن، پارا چنار میں کئی بے گناہ انسان شہید کردیئے گئے، دہشت گردوں کے حامی کسی فرد نے اِس ظُلم کی مذمت نہیں کی۔ ایک دوست نے اِسی حوالے سے یُوں لکھا ہے
" جن لوگوں نے پاراچنار پر خاموشی اختیار کی تھی کل سے شام پر ہونے والے کیمیائی حملے پر بہت پریشان ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ شام سے آنے والی متنازعہ اطلاعات پر ماتم کناں مسلمین اپنے وطن میں بہتے خون کے دریا سے بھی بے خبر ہیں یا بے فکر ہیں۔ یہ کتنی عجیب بات ہے۔ بہرحال خدا ہمیں بلا امتیاز مسلک و مذہب ہر مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونے کے توفیق دے اور ہر ظالم سے برائت کی ہمت عطا کرے چاہے وہ ظالم ہم خود ہی کیوں نا ہوں"
یاد رکھیے بے گناہوں کا قاتل کبھی حُسینی نہیں ہوسکتا۔ القاعدہ، طالبان، داعش، الجبھۃ النصرۃ، لشکر جھنگوی، جماعتِ احرار اور اِن جیسے دہشت گرد گروہ معاصر خوارج ہیں، یہی گروہ یزید کے وارث ہیں۔ قوت کے ساتھ اِن کے مظالم کو روکنا ہوگا، یہی حُسینیت کا پیغام ہے۔
حضرت علیؑ نے جیسے خوارج دہشت گردوں کا جنگِ نہروان میں صفایا کیا، ایسے ہی معاصر خوارج گروہوں کا قلع قمع کرنا ہوگا، ورنہ اِن کے نجس وجود سے انسانیت مجروح ہوتی رہے گی۔
ملحوظ رہے کہ سبھی عرب ریاستوں میں ہم جمہوری بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں، ایسے میں سعودی عرب، شام، بحرین، کویت، یمن سمیت سبھی عرب ممالک میں جمہوریت کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں۔ عرب ریاستوں میں فساد کی بنیادی وجہ آمریت ہے۔ آئیے دنیا کے سبھی آمروں سے بھی اظہارِ برائت کیجیے خواہ وہ آلِ خلیفہ ہو بحرین کی یا آلِ سعود ہو حجاز کی۔ آمر ہونے کے لحاظ سے شاہ سُلیمان، سعودی بادشاہ اُتنا ہی بُرا اور یزیدی ہے جتنا دوسرا کوئی آمر۔ یہ منافقت ہے، ظُلم ہے کہ ایک آمر کے قصیدے پڑھے جائیں، دوسرے کو بُرا بھلا کہا جائے۔ یہ کام صرف لفافہ لے کر ضمیر بیچنے والے صحافی اور منافق لکھاری ہی کر سکتے ہیں۔