گریجویشن میں بزنس کمیونیکیشن کے مضمون میں بزنس کمیونیکیشن کی سات خصوصیات پڑھیں تھیں۔ چونکہ یہ سب خصوصیات انگریزی کے لفظ سی C سے شروع ہوتی ہیں اس لئے ان کو سیون سی کہا جاتا ہے seven Cs of good business communication۔ اسی کی نقل کرتے ہوئے میں نے اچھی زندگی کے دو بنیادی اصول مرتب کئے ہیں۔ چونکہ میرے اندر دانشوروں والی ساری خصوصیات پائی جاتی ہیں اس لیے میرے مرتب کئے ہوئے اصولوں کو من و عن ماننا آپ کے حق میں نہائت مفید ثابت ہو گا۔ یہ اصول میں خود اپنی زندگی میں لاگو کر چکا ہوں اور اس کی وجہ سے زندگی میں بہت آسانیاں اگئیں ہیں۔ یہ دو اصول بھی انگریزی کے لفظ سی C سے ہی شروع ہوتے ہیں۔ ہم یوں بھی کہ سکتے ہیں Eliminate these two Cs to get quality of your life اچھی زندگی کے لئے ان دو لفظوں کو اپنی زندگی میں سے ہمیشہ کے لئے نکال دیں۔ ان میں سے ایک لفظ ہے موازنہ Comparison اور دوسرا ہے مقابلہ Competition۔ اگر دیکھا جائے تو ہمارے اردگرد کے ماحول سے ہمیں یہ بات بچپن سے ہی سیکھنے کو ملتی ہے کہ زندگی میں اگے بڑھنے کے لئے آپ کو دوسروں کو روند کر اگے نکلنا ہے اور صرف اسی طرح زندگی میں اپنا ایک الگ مقام بنایا جا سکتا ہے اگر زندگی میں پیچھے رہ گئے تو بھو گے مر جاو گے وغیرہ وغیرہ۔ اسی وجہ سے وہی بچہ جب بڑا ہوتا ہے تو وہ کسی کی خوشی میں خوش ہونے کی بجائے اس کا خود سے موازنہ کرنا شروع کر دیتا ہے اور اگر وہ خود موازنہ کرے تو یہ فرض اس کے والدین یا ااس کے اردگرد کے لوگ ادا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ بات سائنسی، اخلاقی اور مذہبی ہر لحاط سی انتہائی نا معقول ہے۔ جب ہم اپنی زندگی کا کسی اور سے موازنہ کرتے ہیں اور اس جیسا یا اس سے بہتر بننے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمارے اندر مقابلہ کرنے کی جستجو پیدا ہوتی ہے اور یہاں سے ہی زندگی کا بوجھل پن نمایاں ہو جاتا ہے اور زندگی بوجھل محسوس ہونے لگتی ہے۔ کیونکہ ہم اپنی ذات کی خوشی اپنے اطمینان کو چھوڑ کر انکھوں میں پٹی باندھ کر ایک ایسی منزل کی طرف چل پڑتے ہیں جس کا ہماری خوشیوں سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ لیکن ہم صرف اپنی قیمتی زندگی کو اپنے اردگرد کے لوگوں کی خواہش کے لئے بلی چڑھا دیتے ہیں۔ موازنہ یا مقابلہ ہمیشہ دو مساوی چیزوں کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ کیسا مقابلہ ہوا جس میں ایک کی خصوصیت کچھ اور ہے اور دوسرے کی کچھ اور۔ ایک کی خواہشات کچھ اور ہیں اور دوسرے کی کچھ اور۔ اج سائنس اس بات کو ثابت کر چکی ہے کہ ہمارے جسم پر موجود ہر بال خصوصیت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے جب ہمارے اپنے وجود میں یکسانیت نہیں ہے تو یہ کسے ممکن ہے کہ کسی دوسرے انسان کی ساری خصوصیت ہم میں موجود ہوں۔ اگر خصوصیات مختلف ہیں تو پھر موازنہ کس بات کا اور مقابلہ کس چیز کاا؟ ایک بچہ جب دنیا میں آتا ہے تو مرد اور عورت دونوں کی طرف سے چوبیس چوبیس ہزار کروموسوم ہٹ کرتے ہیں اور ان کروموسوم میں کڑوروں کی تعداد میں جینز موجود ہوتے ہیں اور ہر جینز ایک دوسرے سے مختلف ہو تا ہے اگر ہمارے تین ارب بہن بھائی ہوں تو سب کے سب خصوصیات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوں گے اور تین ارب کے بعد یہ امکان پیدا ہو سکتا ہے کہ کوئی ایسا بچہ پیدا ہوجس کی خصوصیت پہلے بچے جیسی ہو۔ اگر آپ اپنے کندھوں پر زندگی کا بوجھ محسوس کرتے ہیں تو کچھ دنوں کے لئے تجربہ کے طور پر ان دو لفظوں کو اپنی زندگی میں سے نکال کر دیکھیں مجھے یقین ہے آپ زندگی کی حقیقی خوشی سے آشنا ہو جاہیں گے۔