(دوسرا منظر ) یہ اسی کینٹین میں ایک اور میز کا منظر ہے وہی کھانے کا وقت ہے لیکن یہاں آمنے سامنے چار کرسیاں پڑی ہوئی ہیں جن پر صرف دو ہی دوست آمنے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں، دونوں خاموش ہیں اور خاموشی سے کھانا کھا رہے ہیں کچھ دیر بعد وہ دونوں آج کے دن کی تاریخی حوالے سے اہمیت پر بات کرتے رہے اور کھانا ختم کر کے اپنی اپنی کرسی پر چلے گئے۔
منظر ایک میں ایک بات غور طلب ہے کہ جو بھی موجود نہیں ہے اس کی غیبت کی جا رہی ہے اور جیسے ہی وہ آجاتا ہے جس کی غیبت کی جارہی ہوتی ہے غیبت کرنے والا چپ ہو جاتا ہے۔ اس لئے اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے گناہ بخشواتے رہیں تو آپ ان لوگوں سے الگ ہو جاہیں جن کو غیبت کی بری عادت پڑی ہوتی ہے اور عادت کے بارے میں جاننا بہت آسان ہے، آپ اپنے ادرگرد دیکھیں جو لوگ آپ کے سامنے کسی کی غیبت کرتے ہیں وہ یقیناً کسی کے سامنے آپ کی بھی غیبت کرتے ہوں گے۔ ایسے لوگوں کی محفل سے ہمیشہ پچنے کی کوشش کریں اور اس بات پر پریشان ہونے کی بجائے اس کو خوشی سے انجوائے کریں کہ آپ کی غیبت کرنے والے لوگ آپ کے کتنے ہمدرد ہیں جو کہ آپ کی یا تو نیکیوں میں اضافہ کر رہے ہیں یا آپ کے گناہ کم کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔
میں نے ایک بات محسوس کی ہے کہ غیبت نشہ کی طرح ہوتی ہے اس میں بھی نشہ کی طرح لذت ہوتی ہے، ایک دفعہ آپ شروع ہو جائیں پھر خود کو روکنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ جس طرح آپ ہائیکنگ کرنے جاہیں تو اونچائی سے نیچے اترتے ہوئے ایک قدم رکھیں تو باقی قدم قدم خود بخود اٹھتے جاتے ہیں۔ اگر آپ ایسی محفل میں بیٹھیں گے جہاں موجود تمام غیبت کر رہے ہوں گےتو عمداً یا سہواً آپ بھی غیبت میں شامل ہو جاہیں گے۔ اسکا بہترین حل یہ ہے کہ ایسی محفل سے ہی دور رہیں ایسی پہاڑی پر مت جاہیں جہاں سے اترتے ہوئے اس بات کا خدشہ ہو کہ ایک قدم کے بعد باقی کے چند قدم آپ کے دائرہ اختیار سے باہر نکل جاہیں گے۔
اسی سے متعلق کالج کے دنوں میں بہت خوبصورت قول پڑھا تھا اس کو اپنی زندگی میں لاگو کرنے کی بہت کوشش کی اور آج بھی جب بات کرتا ہوں تو یہ قول فوراً ذہن میں آجاتا ہے۔ بات آگے بڑھانے سے پہلے میں وہ قول آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کرنا چاہوں گا۔
"Greate mind discuss ideas، Average mind discuss events، Small people discuss people"
"بڑے دماغ تخلیقی گفتگو کرتے ہیں، اوسطً دماغ واقعات کو زیر بحث لاتے ہیں جبکہ چھوٹے لوگ ہمیشہ لوگوں کی باتیں کرتے ہیں"۔
لوگوں کی گفتگو ان کی ذہنیت اور ان کی زندگی کے سفر کا تعین کرتی ہے، ہم پورا دن غیر ضروری باتیں کر کے غیر ضروری طور پر لوگوں کی غیبت کر کے اپنے بائیں طرف ڈیوٹی پر معمور فرشتوں کو مصروف رکھتے ہیں۔ آج حالات ایسے ہو گئے ہیں جہاں برائی کثرت اور عام ہونے کی وجہ سے برائی لگتی ہی نہیں ہے، جہاں ہم پورا دن دوسروں کی غیبت کرتے رہتے ہیں اور اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ اللہ کی عدالت میں یہ کتنا سنگین جرم ہے۔ آج ہی ایک اہم فیصلہ کریں ایسا فیصلہ جس سے آپ اللہ کی اور اپنے ضمیر کی عدالت میں کبھی شرمندہ نہ ہوں، وہ یہ کہ جب بھی بات کریں یہ سوچیں کہ جانے یا انجانے میں آپ کسی کی برائی تو نہیں کر رہے، اپنی گفتگو میں سے لوگوں کے تذکرے کو ہمیشہ کر لئے نکال دیں۔ سیاست دانوں کی غیبت جس کو ہم قومی فرض سمجھتے ہیں اس سے بھی اپنے ضمیر کو گناہوں سے بوجھل نہ کریں کرکٹ یا کسی اور کھیل کے کھلاڑیوں کو بھی اپنی گفتگو میں سے نکال دیں، نہیں تو یہ سب لوگ قیامت کے دن ہمارے گریبان تھامے ہوں گے۔