ہم انسانوں کو بائیو کی زبان میں social animal یعنی سماجی جانور کہاجاتا ہے۔ سماجی جانور ہونے کے ناطے ہم ہر روز بے شمار لوگوں سے ملتے ہیں، ان بے شمار لوگوں میں ہماری گلی محلے کے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں، ہمارے سکولوں کالجوں کے ساتھی بھی ہوتے ہیں، ہمارے کولیگ بھی ہوتے ہیں اور ہمارے رشتہ دار بھی ہو سکتے ہیں۔ ان بے شمارلوگوں سے ملاقات کرنے کے بعد ہمیں ان میں سے کچھ لوگوں کے جانورہونے کا کامل یقین بھی ہونے لگتا ہے اور اس وقت ہمیں بائیو کی زبان میں صداقت محسوس ہونے لگتی ہے۔ ان جانور نما انسانوں کے لئے میں نے "مطمئن بے غیرت "کے لقب کا انتخاب کیا ہے۔ شریف ا لنفس لوگوں کے لئے یہ لفظ کچھ اچھا نہیں ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ جانور صفت انسان اس لقب کو اپنے لئے باعث فخر محسوس کریں گے۔ میں یہاں ان چند لوگوں کااختصار کے ساتھ تذکرہ کرنے کی کوشش کروں گا جن کو ہم "مطمئن بے غیرت "کے خانے میں با آسانی فٹ کر سکتے ہیں۔
ہماری ہر روز کچھ ایسے لوگوں سے ضرور ملاقات ہوتی ہے جو بلا کے خودغرض ہوتے ہیں۔ وہ کبھی بھی اپنی ذات سے باہر نکل کر نہیں سوچتے۔ ایسے لوگ ہر وقت اپنی ذات کی پوجا پاٹ میں لگے رہتے ہیں، اپنی ذات کے گرد طواف کرنے میں سارا وقت لگا دیتے ہیں۔ ایسے لوگ اگر تھوڑی دیر کے لئے اپنی ذات سے نکل کر آپ کے بارے میں کچھ پوچھ بھی لیں گے تو کچھ دیر بعد آپ کو اندازہ ہو گا کہ انہوں نے اپنے کسی مقصد کی راہ ہموار کرنے کی غرض سے آپ کا حال احوال دریافت کیا تھا۔ اس قسم کے لوگوں کو آپ "مطمئن بے غیرتوں" کی فہرست میں سب سے اونچا درجہ دے سکتے ہیں۔ کیونکہ انسانیت اپنی ذات کی نفی سے شروع ہو کر اپنی ذات کی نفی پر ہی ختم ہوتی ہے، اسی طرح اپنی ذات کی تکمیل بھی اپنی ذات کی مکمل نفی سے ہی ممکن ہے۔ سو ایسے لوگوں سے ہمیشہ ہوشیار باش اورخبردار رہیں۔ اگر بد قسمتی سے ایسے لوگ آپ کے اردگرد کسی بھی صورت میں موجود ہیں تو آپ ان سے اس بات کی توقع ضرور رکھیں کہ یہ لوگ کسی بھی موقع پر اپنی ذات کی تکمیل کے لئے آپ کو ادھورا ضرور کریں گے۔ پہلے سے ایسی توقع رکھنے کا فائدہ یہ ہوگاکہ آپ کسی قسم کے دل ہلا دینے والے سرپرائز سے محفوظ رہیں گے۔
"مطمئن بے غیرتوں" کی فہرست میں دوسرے نمبر پر وہ لوگ آتے ہیں جن کے ساتھ آپ نے زندگی میں بہت اچھا سلوک روا رکھا ہوتا ہے، آپ نے اپنی ذات کی نفی کر کے ان کو مکمل کیا ہوتا ہے یا آپ نے ایسے موقع پر ان لوگوں کا ساتھ دیا ہوتا ہے جب ساتھ کا لفظ بھی ساتھ چھوڑ جاتا ہے۔ لیکن "مطمئن بے غیرت" لوگ آپ کا مشکل میں ساتھ دینے کی بجائے آپ کی مخالف صفوں میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ اگر اس قسم کے لوگ بھی آپ کے اردگرد موجود ہیں تو ان سے بھی کسی قسم کی امیدوں کو نتھی مت کریں۔
اس فہرست میں ایک خاص مقام ان لوگوں کو بھی حاصل ہے جو سفید، کالا، لال، نیلا اور سبز حتی کہ ہر رنگ کا جھوٹ بے حد خوبصورتی سے بولتے ہیں اور بولنے کے بعد اس پر" پکے" بھی ہو جاتے ہیں۔ یہ لوگ جھوٹ کو اتنی سچائی سے بولتے ہیں کہ جھوٹ سے بھی محبت ہونے لگتی ہے۔ اس قسم کے لوگوں سے بچنا بہت زیادہ ضروری ہے۔ جس طرح بجلی کے کھمبوں پر اکثر "خطرہ "لکھا ہوتا ہے۔ اسی طرح ان لوگوں کے دیکھ کر آپ کے ذہن میں فوراً خطرے کا وہی نشان آنا چاہیے تاکہ آپ ایسے لوگوں سے ہمیشہ کم از کم تین سومیٹر کا فاصلہ ضرور رکھیں۔
اب میں ایسی ہستیوں کا ذکر کر رہا ہوں جن کا بھی اس فہرست میں اپنا اہم مقام ہے۔ بہت سارے "مطمئن بے غیرت "ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو اللہ تعالی نے کوئی خاص عہدہ، کوئی خاص مقام یاکوئی خاص رتبہ دیا ہوتاہے اور ان کے نیچے بہت سارے لوگ کام کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہمیں معلوم ہے ہر انسان کسی نہ کسی مجبوری کے گھن چکر میں گھومتا ہواکسی کے پاس ملازمت کے لئے پہنچ جاتا ہے۔ یہ لوگ ان بے چارے مجبور ملازموں کے ساتھ بہت برا رویہ رکھتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنے ملازموں کو ذلیل کرتے ہیں، ان کی عزت نفس کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں، ان کی مجبوریوں سے کھیلا جاتا ہے۔ اس لئے اگر تو آپ کسی بھی ایسے "مطمئن بے غیرت" کے ملازم ہیں تو جب بھی وہ کوئی ایسی حرکت کرے جس سے آپ کودکھ ہو تو اس کی حرکت پر دکھی مت ہو ں اور یہ سوچ کر اپنے دل کوتسلی دیں کہ یہ" مطمئن بے غیرت" لوگ ہیں، انہوں نے اپنے ہاتھوں سے خود قربانی کی عید پر قربانی کے جانوروں کی بجائے اپنے ضمیروں کو ذبج کر دیا ہوتا ہے۔ یہ لوگ انسانیت جیسے لفظ سے ناآشنا ہوا کرتے ہیں، انہیں کسی کے جذبوں کی، کسی کی عزت نفس کی فکر نہیں ہوا کرتی۔
مطمئن بے غیرتوں کی فہرت بہت لمبی ہے اس لئے ایک جگہ ان سب کو سمیٹنا ممکن نہیں ہے۔ میں آئندہ کسی اور تحریر میں باقی کے "مطمئن بے غیرتوں" کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کروں گا۔