شائستہ مفتی18 ستمبر 2023غزل1478
چھا گیا ہے بستی پر پھر ملال کا موسمکوچ کرچلو صاحب ہے زوال کا موسم
کیا تمہیں بتائیں ہم قصہء بتاں جاناں ذہن میں ہراساں ہے اک سوال کا موسم
روزوشب کی چکی میں پس ک
مزید »شائستہ مفتی16 ستمبر 2023غزل12304
تیری عطا کے راستے دشوار بھی نہیں اور آسماں کی راہ میں دیوار بھی نہیں
پھر کیوں تری طلب میں ہے گھائل تمام روحسنسان راستہ ہے یہ پر خار بھی ن
مزید »شائستہ مفتی14 ستمبر 2023غزل12343
تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیں ذکر اپنا ترے قصے میں بھی مذکور نہیں
یاد کیا تجھ کو دلائیں وہ مہکتے ایام!ہو گوارہ مرے احساس کو منظور نہیں
تم جو چاہو تو ذرا
مزید »شائستہ مفتی12 ستمبر 2023افسانہ1381
اُس کے ہاتھوں کی ہتھیلیاں پسینے سے شرابور ہو رہی تھیں مگر پھر بھی اُس نے تاش کے پتوں کو بہت مضبوطی سے تھامے رکھا ہوا تھا جیسے اُس کی کل کائنات اِن پتوں کی رنگ ب
مزید »شائستہ مفتی01 ستمبر 2023غزل7327
کس سے کہیں یہ حال جو اپنا عجیب تھااے چارہ ساز دل سے مرے تو قریب تھا
کچھ بھی اثر یہ زہر ہلاہل نہ کر سکاحیران مجھ پہ کتنا ہی میرا طبیب تھا
اس بزمِ دوستاں میں کو
مزید »شائستہ مفتی29 اگست 2023غزل25485
تنہا اکیلا گھر تھا وہ جنگل میں زاغ کااک گیت گونجتا تھا خموشی میں راغ کا
سنتے ہیں اسکی نیند تھی، راتیں اداس تھیں اک خواب جل بجھا تھا دھوئیں میں چراغ کا
یوں دھی
مزید »شائستہ مفتی23 اگست 2023نظم26337
اے مرے دیس میں بستے ہوئے اچھے لوگوخود ہی سوچو کہ سزا جیسی یہ تنہائی ہے
جس جگہ پھول مہکتے تھے وفاؤں کے کبھی اُن فضاؤں میں اٹل رات کی گہرائی ہے
ان اندھیروں سے پ
مزید »شائستہ مفتی16 اگست 2023افسانہ31266
صبح صادق کے دودھیا اجالے میں صوفی نے اپنے اپارٹمنٹ کی بالکونی سے اسے سڑک کی دوسری جانب ٹہلتے دیکھا، خوف کی ایک انجانی لہر صوفی کے رگ و پے میں سرایت کر گئی، "ارے
مزید »شائستہ مفتی04 اگست 2023غزل6432
اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہگنجینۂ گوہر ہے یادوں سے بھرا سینہ
کیوں آنکھ چراتے ہیں ملتے ہیں جو محفل میں اک وقت میں اپنــــے تھے یہ ہمدمِ دیرینہ
بہتا ہوا پا
مزید »شائستہ مفتی26 جولائی 2023غزل1374
میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیں جو نہ ممکن رہے وہ خواب تو ہیں
رنگ بکھرے ہیں چار سو میرےریگ زاروں میں کچھ سراب تو ہیں
تیری چاہت کی آرزو نہ سہــــیہم ترے سایۂ ع
مزید »