شائستہ مفتی02 نومبر 2023غزل12354
یہ دریا کی روانی کی غزل ہےجوانی میں جوانی کی غزل ہے
برستا ہے کہیں زوروں سے ساونگھٹا اور آگ پانی کی غزل ہے
کسی انجام کی پرواہ نہیں اببہت منہ زور پانی کی غزل ہے
مزید »شائستہ مفتی29 اکتوبر 2023افسانہ21421
شام کے ملگجے اندھیرے، بر آمدے میں جلتے ہوئے چھوٹے سے بلب کو اپنی بھرپور موجودگی سے احساس کمتری میں مبتلا کر رہے تھے۔ شازیہ مغرب کی نماز پڑھ کر کھڑکی میں آ کھڑی
مزید »شائستہ مفتی06 اکتوبر 2023غزل25474
چاندنی رات میں رم جھم کو گھٹا کہتے ہیں وقت چلتے ہوئے تھم جائے تو کیا کہتے ہیں
ہم بھلا تم سے خفا؟ کیسے؟ کہاں ممکن ہے؟ یونہی دشمن نے اڑائی ہے ہوا کہتے ہیں
ایک ا
مزید »شائستہ مفتی26 ستمبر 2023غزل12473
ڈھونڈ آتے ہیں کوئی لال وگہر پانی میں آزماتے ہیں چلو اپنا ہنر پانی میں
دل میں طوفاں سے الجھنے کا سمایا سودا ڈوب جائے نہ کہیں اپنا ہی گھر پانی میں
ایک کشتی ہے،
مزید »شائستہ مفتی18 ستمبر 2023غزل1532
چھا گیا ہے بستی پر پھر ملال کا موسمکوچ کرچلو صاحب ہے زوال کا موسم
کیا تمہیں بتائیں ہم قصہء بتاں جاناں ذہن میں ہراساں ہے اک سوال کا موسم
روزوشب کی چکی میں پس ک
مزید »شائستہ مفتی16 ستمبر 2023غزل12333
تیری عطا کے راستے دشوار بھی نہیں اور آسماں کی راہ میں دیوار بھی نہیں
پھر کیوں تری طلب میں ہے گھائل تمام روحسنسان راستہ ہے یہ پر خار بھی ن
مزید »شائستہ مفتی14 ستمبر 2023غزل12375
تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیں ذکر اپنا ترے قصے میں بھی مذکور نہیں
یاد کیا تجھ کو دلائیں وہ مہکتے ایام!ہو گوارہ مرے احساس کو منظور نہیں
تم جو چاہو تو ذرا
مزید »شائستہ مفتی12 ستمبر 2023افسانہ1418
اُس کے ہاتھوں کی ہتھیلیاں پسینے سے شرابور ہو رہی تھیں مگر پھر بھی اُس نے تاش کے پتوں کو بہت مضبوطی سے تھامے رکھا ہوا تھا جیسے اُس کی کل کائنات اِن پتوں کی رنگ ب
مزید »شائستہ مفتی01 ستمبر 2023غزل7357
کس سے کہیں یہ حال جو اپنا عجیب تھااے چارہ ساز دل سے مرے تو قریب تھا
کچھ بھی اثر یہ زہر ہلاہل نہ کر سکاحیران مجھ پہ کتنا ہی میرا طبیب تھا
اس بزمِ دوستاں میں کو
مزید »شائستہ مفتی29 اگست 2023غزل25529
تنہا اکیلا گھر تھا وہ جنگل میں زاغ کااک گیت گونجتا تھا خموشی میں راغ کا
سنتے ہیں اسکی نیند تھی، راتیں اداس تھیں اک خواب جل بجھا تھا دھوئیں میں چراغ کا
یوں دھی
مزید »